مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
تیر کا ثواب تین لوگوں کو
حدیث نمبر: 3872
عَن عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ فَارْمُوا وَارْكَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ امْرَأَتَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ أَبُو دَاوُد والدارمي: «ومَنْ تركَ الرَّميَ بعدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهُ نِعْمَةٌ تَرَكَهَا» . أَوْ قَالَ: «كفرها»
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت عطا فرمائے گا، تیر بنانے والا جو اپنے بنانے میں ثواب کی امید رکھتا ہو، اسے پھینکنے والا اور اسے (تیر انداز کو) پکڑانے والا، تیر اندازی کرو اور گھڑ سواری کرو۔ اور تمہارا تیر اندازی کرنا، تمہاری گھڑ سواری سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔ ہر وہ چیز جس سے انسان کھیلتا ہے اور اس کے ساتھ مشغول ہوتا ہے وہ باطل ہے، البتہ اس کا کمان کے ساتھ تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا اور اس کا اپنی اہلیہ کے ساتھ مشغول ہونا حق ہے۔ “ امام ابوداؤد اور امام دارمی نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”جس شخص نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد، اس سے عدم رغبت کی بنا پر اسے ترک کر دیا تو وہ ایک نعمت تھی جسے اس نے ترک کر دیا۔ “ یا فرمایا: ”اس کی ناشکری کی۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ابوداؤد و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، الرواية الأولي: رواها الترمذي (1637 وقال: حسن) و ابن ماجه (2811) والثانية: رواها أبو داود (2513) و الدارمي (204/2. 205 ح 2410)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: حسن