مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
اللہ کے راستے میں ایک رات کی پہرہداری کا ثواب
حدیث نمبر: 3860
وَعَن ابْن عائذٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ فَلَمَّا وُضِعَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لَا تُصَلِّ عَلَيْهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُ رَجُلٌ فَاجِرٌ فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّاسِ فَقَالَ: «هَلْ رَآهُ أَحَدٌ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلِ الْإِسْلَامِ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ حَرَسَ لَيْلَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَثَا عَلَيْهِ التُّرَابَ وَقَالَ: «أَصْحَابُكَ يَظُنُّونَ أَنَّكَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ» وَقَالَ: «يَا عُمَرُ إِنَّكَ لَا تُسْأَلُ عَنْ أَعْمَالِ النَّاسِ وَلَكِنْ تُسْأَلُ عَنِ الْفِطْرَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
ابن عائذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی آدمی کے جنازے کے ساتھ تشریف لائے، جب اسے رکھا گیا تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کی نمازِ جنازہ مت پڑھائیں کیونکہ یہ فاجر شخص ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کی طرف توجہ فرما کر پوچھا: ”کیا تم میں سے کسی نے اسے اسلام کا کوئی عمل کرتے ہوئے دیکھا ہے؟“ ایک آدمی نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! اس نے ایک رات اللہ کی راہ میں پہرہ دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس (کی قبر) پر مٹی ڈالی۔ اور فرمایا: ”تیرے ساتھیوں کا گمان ہے کہ تو جہنمی ہے، جبکہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو جنتی ہے۔ “ اور فرمایا: عمر! تجھ سے لوگوں کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا، لیکن تجھ سے عقیدہ کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4297، نسخة محققة: 3988) و أحمد بن منيع (کما في المطالب العالية 54/3ح 911)
٭ فيه شعوذ بن عبد الرحمٰن: و ثقه ابن حبان وحده فيما أعلم و ابن عائذ عن عمر: مرسل، و للحديث شاھد ضعيف عند الطبراني، انظر مجمع الزوائد (288/5)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف