مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
افضل جہاد
حدیث نمبر: 3833
وَعَن عبدِ الله بنِ حُبَشيٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «طُولُ الْقِيَامِ» قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «جُهْدُ الْمُقِلِّ» قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ» قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ» . قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ: «مَنْ أُهْرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ للنسائي: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أيُّ الأعمالِ أفضلُ؟ قَالَ: «إِيمانٌ لَا شكَّ فِيهِ وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ» . قِيلَ: فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «طُولُ الْقُنُوتِ» . ثمَّ اتفقَا فِي الْبَاقِي
عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”طویل قیام۔ “ پھر پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جو کم مال والا بقدر گنجائش اپنی طاقت کے موافق صدقہ کرے۔ “ عرض کیا گیا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ فرمایا: ”جس نے اللہ کی حرام کردہ چیز کو چھوڑ دیا۔ “ پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے؟ فرمایا: ”جس نے اپنے مال اور اپنی جان سے مشرکین کے ساتھ جہاد کیا۔ “ عرض کیا گیا: کون سا قتل زیادہ باعث شرف ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا خون بہا دیا جائے اور اس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی جائیں۔ “ اور نسائی کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سے اعمال سب سے افضل ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو، وہ جہاد جس میں کوئی خیانت نہ ہو اور حج مقبول۔ “ پھر عرض کیا گیا، کون سی نماز افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس میں لمبا قیام ہو۔ “ پھر اس کے بعد والی روایت پر دونوں (امام ابوداؤد اور امام نسائی) کا اتفاق ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (1449) والنسائي (58/5 ح 2527 وسنده حسن)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن