مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
سفر پر کفن باندھ کر نکلنے کا بیان
حدیث نمبر: 3810
وَعَنْهُ قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى سَبَقُوا الْمُشْرِكِينَ إِلَى بَدْرٍ وَجَاءَ الْمُشْرِكُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا إِلَى جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ» . قَالَ عُمَيْرُ بْنُ الْحُمَامِ: بَخْ بَخْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَحْمِلُكَ عَلَى قَوْلِكَ: بَخْ بَخْ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا رَجَاءَ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِهَا قَالَ: «فَإِنَّكَ مِنْ أَهْلِهَا» قَالَ: فَأَخْرَجَ تَمَرَاتٍ مِنْ قَرْنِهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ مِنْهُنَّ ثُمَّ قَالَ: لَئِنْ أَنَا حَيِيتُ حَتَّى آكل تمراتي إِنَّهَا الْحَيَاة طَوِيلَةٌ قَالَ: فَرَمَى بِمَا كَانَ مَعَهُ مِنَ التَّمْرِ ثُمَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے حتی کہ وہ مشرکین سے پہلے بدر پہنچ گئے، اور مشرکین بھی پہنچ گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس جنت کی طرف پیش قدمی کرو جس کا عرض زمین و آسمان کی مانند ہے۔ “ عمیر بن حُمام رضی اللہ عنہ نے کہا: بہت خوب، بہت خوب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں یہ بات: بہت خوب، بہت خوب، کہنے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! صرف اس امید نے کہ میں بھی جنتیوں میں سے ہو جاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم جنتیوں میں سے ہو۔ “ انہوں نے ترکش سے کھجوریں نکالیں اور کھانے لگے، پھر کہا: اگر میں اپنی کھجوریں کھانے تک زندہ رہا تو پھر یہ ایک طویل زندگی ہے، راوی بیان کرتے ہیں، ان کے پاس جو کھجوریں تھیں، وہ انہوں نے پھینک دیں، پھر مشرکین کے ساتھ قتال کیا حتی کہ وہ شہید کر دیے گئے۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (145/ 1901)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح