مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
ولا تحسبن الذین کی تفسیر
حدیث نمبر: 3804
وَعَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مسعودٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ ربِّهم يُرزقون) الْآيَةَ قَالَ: إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْوَافِ طَيْرٍ خُضْرٍ لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمُ اطِّلَاعَةً فَقَالَ: هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئًا؟ قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ نَشْتَهِي وَنَحْنُ نَسْرَحُ مِنَ الْجنَّة حيثُ شِئْنَا ففعلَ ذلكَ بهِمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يَسْأَلُوا قَالُوا: يَا رَبُّ نُرِيدُ أَنْ تُرَدَّ أَرْوَاحُنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سبيلِكَ مرَّةً أُخرى فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا. رَوَاهُ مُسلم
مسروق بیان کرتے ہیں، ہم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت: ”اللہ کی راہ میں مارے جانے والوں کو مردہ تصور نہ کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں، ان کے رب کے ہاں انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ “ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: ہم نے اس کے متعلق (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے پیٹ میں ہیں، ان کی قندیلیں عرش کے ساتھ معلق ہیں، وہ جنت (کے میووں) سے جہاں سے چاہتے ہیں کھاتے ہیں، پھر انہیں قندیلوں میں واپس آ جاتے ہیں، پھر ان کا رب ان کی طرف دیکھ کر فرماتا ہے: کیا تم کسی چیز کی خواہش رکھتے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: ہم کس چیز کی خواہش رکھیں، ہم جنت میں جہاں چاہیں جاتے اور وہاں سے من پسند چیزیں کھاتے ہیں، رب تعالیٰ ان سے تین مرتبہ یہی سوال فرمائے گا جب وہ دیکھیں گے کہ ان سے پوچھے بغیر انہیں نہیں چھوڑا جائے گا تو وہ عرض کریں گے: رب جی! ہم چاہتے ہیں کہ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں لوٹائی جائیں حتی کہ ہم تیری راہ میں پھر شہید کر دیے جائیں، جب اس نے دیکھا کہ انہیں کوئی حاجت نہیں ہے تو پھر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (121/ 1887)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح