مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
جھوٹی قسم کی مذمت
حدیث نمبر: 3775
وَعَن الأشعثِ بنِ قيسٍ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ أرضٌ فحَجَدني فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟» قُلْتُ: لَا قَالَ لِلْيَهُودِيِّ: «احْلِفْ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (إِنَّ الَّذِينَ يشترونَ بعهدِ اللَّهِ وأَيمانِهِم ثمنا قَلِيلا) الْآيَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میری اور ایک یہودی کی کچھ مشترکہ زمین تھی، اس نے میرے حصے کا انکار کر دیا میں اپنا مقدمہ لے کر اسے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی گواہی ہے؟“ میں نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودی سے فرمایا: ”قسم اٹھاؤ۔ “ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ تو قسم اٹھا لے گا اور میری زمین غصب کر لے گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلہ میں تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (3621) و ابن ماجه (2322) [و البخاري (2357) و مسلم (138)]»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح