Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
دلیل کے بغیر قاضی کیسے فیصلہ کرے
حدیث نمبر: 3772
وَعَن أبي مُوسَى الأشعريِّ: أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا شَاهِدَيْنَ فَقَسَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِلنَّسَائِيِّ وَابْنِ مَاجَهْ: أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا لَيْسَتْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَجَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک اونٹ کے متعلق دعویٰ کیا تو ان میں سے ہر ایک نے دو گواہ پیش کیے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ان دونوں کے درمیان نصف نصف تقسیم فرما دیا۔ نسائی اور ابن ماجہ میں انہیں سے مروی حدیث میں ہے کہ دو آدمیوں نے ایک اونٹ کے متعلق دعویٰ کیا اور ان میں سے کسی کے پاس بھی گواہ نہیں تھے، لہذا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ان دونوں کے درمیان تقسیم فرما دیا۔ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (3615، 3615 الرواية الثانية) و النسائي (248/8 ح 5426) و ابن ماجه (2330)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: حسن