مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
بغیر دلیل کے دعویٰ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3770
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَيْهِ فِي مَوَارِيثَ لَمْ تَكُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ إِلَّا دَعْوَاهُمَا فَقَالَ: «مَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِشَيْءٍ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ» . فَقَالَ الرَّجُلَانِ: كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ حَقِّي هَذَا لِصَاحِبِي فَقَالَ: «لَا وَلَكِنِ اذْهَبَا فَاقْتَسِمَا وَتَوَخَّيَا الْحَقَّ ثُمَّ اسْتَهِمَا ثُمَّ لْيُحَلِّلْ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا صَاحِبَهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «إِنَّمَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا برأيي فِيمَا لم يُنزَلْ عليَّ فِيهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ دو آدمیوں کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں، جنہوں نے میراث کے متعلق آپ کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا، ان دونوں کے پاس کوئی دلیل و گواہی نہیں تھی۔ ان دونوں کا محض دعوی ہی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں جس شخص کو اس کے (مسلمان) بھائی کے حق میں سے کچھ دے دوں تو (حقیقت میں) میں اسے (جہنم کی) آگ کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں۔ “ (یہ سن کر) دونوں میں ہر ایک عرض کرنے لگا، اللہ کے رسول! میرا یہ حق میرے ساتھی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسے) نہیں، تم دونوں جاؤ اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے تقسیم کر لو، پھر دونوں قرعہ اندازی کرو پھر تم دونوں میں سے ہر ایک اپنا حصہ اپنے ساتھی کے لیے حلال قرار دے۔ “ دوسری روایت میں ہے فرمایا: ”اس چیز کے بارے میں مجھ پر کوئی چیز نازل نہیں ہوئی اس لیے میں تمہارے درمیان اپنی رائے سے فیصلہ کرتا ہوں۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (3584، 3585)»
قال الشيخ الألباني: حَسَنٌ
قال الشيخ زبير على زئي: حسن