مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
جھوٹی قسم کا وبال
حدیث نمبر: 3764
وَعَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي وَفِي يَدِي لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: «أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَلَكَ يَمِينُهُ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَلَيْسَ يَتَوَرَّعُ منْ شيءٍ قَالَ: «ليسَ لكَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِكَ» . فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَدْبَرَ: «لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِهِ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ وَهُوَ عَنهُ معرض» . رَوَاهُ مُسلم
علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ایک آدمی حضر موت سے اور ایک آدمی کندہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ح��ضر ہوا تو حضرمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس شخص نے میری زمین پر قبضہ کر لیا ہے، کندی نے عرض کیا: یہ زمین میری ہے اور میرے قبضہ میں ہے، اس کا اس پر کوئی حق نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرمی سے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس سے قسم لے لو۔ “ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو ایک فاجر شخص ہے، وہ قسم کی کوئی پرواہ نہیں کرتا ہے اور نہ کسی چیز سے پرہیز کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اس سے یہی کچھ مل سکتا ہے۔ “ جب وہ (کندی) قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے اس کا ناحق مال کھانے کے لیے قسم اٹھائی تو یہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس سے اعراض فرمائے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (139/223)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح