مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
مال کس کے لئے اچھا؟
حدیث نمبر: 3756
وَعَن عَمْرِو بن العاصِ قَالَ: أَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنِ اجْمَعْ عَلَيْكَ سِلَاحَكَ وَثِيَابَكَ ثُمَّ ائْتِنِي» قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ فَقَالَ: «يَا عَمْرُو إِنِّي أَرْسَلْتُ إِلَيْكَ لِأَبْعَثَكَ فِي وُجْةٍ يُسَلِّمُكَ اللَّهُ وَيُغَنِّمُكَ وَأَزْعَبَ لَكَ زَعْبَةً مِنَ الْمَالِ» . فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَتْ هِجْرَتِي لِلْمَالِ وَمَا كَانَتْ إِلَّا لِلَّهِ ولرسولِه قَالَ: «نِعِمَّا بِالْمَالِ الصَّالِحِ لِلرَّجُلِ الصَّالِحِ» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» وَرَوَى أَحْمَدُ نَحْوَهُ وَفِي روايتِه: قَالَ: «نِعْمَ المالُ الصَّالحُ للرَّجُلِ الصالحِ»
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے پیغام بھیجا کہ میں اپنا اسلحہ اور کپڑے جمع کر کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دوں، وہ بیان کرتے ہیں، میں حاضر خدمت ہوا تو آپ وضو فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”عمرو! میں نے تمہاری طرف پیغام بھیجا تھا کہ میں تمہیں کسی مہم پر روانہ کروں، اللہ تمہیں سلامت رکھے، تمہیں مال غنیمت عطا فرمائے اور میں تمہیں کچھ مال عطا کروں گا۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ہجرت مال کی خاطر نہیں تھی، وہ تو محض اللہ اور اس کے رسول کی خاطر تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حلال مال، صالح مرد کے لیے اچھا ہے۔ “ شرح السنہ اور امام احمد نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں: ”صالح انسان کے لیے حلال مال بہتر ہے۔ “ اسنادہ حسن، فی شرح السنہ و احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (91/10 ح 2495) و أحمد (197/4، 202 ح 17915، 17975)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن