مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
خیانت کا آخری انجام
حدیث نمبر: 3750
وَعَن مُعَاذٍ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ فَلَمَّا سِرْتُ أَرْسَلَ فِي أَثَرِي فَرُدِدْتُ فَقَالَ: «أَتَدْرِي لِمَ بَعَثْتُ إِلَيْكَ؟ لَا تُصِيبَنَّ شَيْئًا بِغَيْرِ إِذْنِي فَإِنَّهُ غُلُولٌ وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لهَذَا دعوتك فَامْضِ لعملك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یمن کی طرف بھیجا، جب میں چلا تو آپ نے میرے پیچھے قاصد بھیج کر مجھے واپس بلا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو جانتا ہے کہ میں نے تمہاری طرف (قاصد) کیوں بھیجا؟ (اس لیے کہ تمہیں کوئی وصیت کروں) تم میری اجازت کے بغیر کوئی چیز نہ لینا، کیونکہ (اگر تم لو گے تو) وہ خیانت ہو گی، اور جو شخص خیانت کرے گا وہ اس خیانت کو روز قیامت لے کر حاضر ہو گا۔ میں نے اسی لیے تمہیں واپس بلایا تھا، اب تم اپنے کام کے لیے جاؤ۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1335 وقال: حسن غريب)
٭ داود الأودي: ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف