مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
امارت بوجھ ہے
حدیث نمبر: 3714
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَا مِنْ رَجُلٍ يَلِي أَمْرَ عَشَرَةٍ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ إِلَّا أتاهُ اللَّهُ عزَّ وجلَّ مغلولاً يومَ القيامةِ يَدُهُ إِلَى عُنُقِهِ فَكَّهُ بِرُّهُ أَوْ أَوْبَقَهُ إِثْمُهُ أَوَّلُهَا مَلَامَةٌ وَأَوْسَطُهَا نَدَامَةٌ وَآخِرُهَا خِزْيٌ يومَ القيامةِ»
ابوامامہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے دس یا اس سے زائد افراد کے امور کی سرپرستی قبول کی تو روزِ قیامت وہ اللہ عزوجل کے حضور اس حال میں پیش ہو گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ بندھا ہو گا، اس کی نیکی اسے کھول دے گی یا اس کا گناہ اسے ہلاک کر دے گا۔ امارت کا آغاز ملامت، اس کا وسط باعث ندامت اور اس کا آخر روزِ قیامت باعث رسوائی ہو گا۔ “ ضعیف، رواہ احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أحمد (267/5 ح 22656) [و الطبراني في مسند الشاميين (1580)]
٭ يزيد بن أيھم ھذا غير يزيد بن أبي مالک، وھو مجھول الحال، روي عنه جماعة و ذکره ابن حبان في الثقات و لحديثه شاھد ضعيف عند الطبراني في الکبير (135/12 ح 12689) و الأوسط (288)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف