مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
بادشاہ سے تعلق کی مذمت کا بیان
حدیث نمبر: 3701
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ سَكَنَ الْبَادِيَةَ جَفَا وَمَنِ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ وَمَنْ أَتَى السُّلْطَانَ افْتُتِنَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: «مَنْ لَزِمَ السُّلْطَانَ افْتُتِنَ وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنَ السُّلْطَانِ دُنُوًّا إِلَّا ازْدَادَ من اللَّهِ بُعداً»
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنگل میں رہنے والا سخت دل ہوتا ہے۔ شکار کا پیچھا کرنے والا غافل ہوتا ہے اور بادشاہ کے پاس جانے والا فتنے کا شکار ہو جاتا ہے۔ “ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: ”جو شخص بادشاہ کے ساتھ لگا رہتا ہے تو وہ فتنے کا شکار ہو جاتا ہے، جس قدر کوئی شخص بادشاہ کے قریب ہوتا ہے وہ اسی قدر اللہ سے دُور ہو جاتا ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و احمد و النسائی و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (1/ 357 ح 3362) و الترمذي (2256 وقال: حسن غريب) و النسائي (195/7. 196 ح 4314) وأبو داود (2859)
٭ فيه أبو موسي شيخ يماني: جھله ابن القطان وغيره و وثقه ابن حبان والترمذي فھو حسن الحديث و قال: ابن حجر في التقريب: ’’مجھول من السادسة و وھم من قال إنه إسرائيل بن موسي.‘‘
حديث: من لزم السلطان افتتن إلخ رواه أبو داود عن أبي ھريرة (2860) و فيه شيخ من الأنصار: لم أعرفه (فالسندضعيف)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: حسن