مشكوة المصابيح
كتاب الإمارة والقضاء
كتاب الإمارة والقضاء
امیر کا عہدہ قیامت کے دن رسوائی کا سبب
حدیث نمبر: 3682
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي؟ قَالَ: فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى مَنْكِبِي ثُمَّ قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ إِنَّكَ ضَعِيفٌ وَإِنَّهَا أَمَانَةٌ وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ إِلَّا مَنْ أَخَذَهَا بِحَقِّهَا وَأَدَّى الَّذِي عَلَيْهِ فِيهَا» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ لَهُ: «يَا أَبَا ذَرٍّ إِنِّي أَرَاكَ ضَعِيفًا وَإِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي لَا تَأَمَّرَنَّ عَلَى اثْنَيْنِ وَلَا تَوَلَّيَنَّ مَالَ يَتِيمٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ مجھے عامل (گورنر) کیوں نہیں مقرر فرما دیتے؟ وہ بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا: ”ابوذر! تم کمزور آدمی ہو، جبکہ وہ ایک امانت ہے، جس شخص نے اسے اس کے حق کے مطابق نہ لیا اور نہ اس کی ذمہ داریوں کو نبھایا تو وہ روزِ قیامت اس شخص کے لیے باعث رسوائی و ندامت ہو گی۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”ابوذر! میں تمہیں کمزور سمجھتا ہوں، میں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے پسند کرتا ہوں، تم کبھی دو آدمیوں پر بھی امیر نہ بننا اور نہ کسی یتیم کے مال کی سرپرستی قبول کرنا۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (17، 1825/16)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (17، 1825/16)