مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
عادی شراب نوش پر بھی لعنت نہ کی جائے
حدیث نمبر: 3625
عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أنَّ رجلا اسمُه عبدُ اللَّهِ يُلَقَّبُ حمارا كَانَ يُضْحِكُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَلَدَهُ فِي الشَّرَابِ فَأُتِيَ بِهِ يَوْمًا فَأَمَرَ بِهِ فَجُلِدَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: اللَّهُمَّ الْعَنْهُ مَا أَكْثَرَ مَا يُؤْتَى بِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تلعنوه فو الله مَا عَلِمْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جس کا نام عبداللہ اور لقب حمار تھا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہنسایا کرتا تھا، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شراب نوشی کے جرم میں اس پر حد نافذ کی تھی، ایک روز اسے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کوڑے مارنے کا حکم فرمایا تو اسے کوڑے مارے گئے، لوگوں میں سے کسی نے کہہ دیا، اے اللہ اس پر لعنت فرما، کتنی ہی بار اسے (شراب نوشی کے جرم میں) لایا جا چکا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر لعنت نہ بھیجو، اللہ کی قسم! میں جو جانتا ہوں وہ یہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے محبت کرتا ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6780)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح