مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
شرعی سزاؤں میں سفارش کا مفصل بیان
حدیث نمبر: 3610
عَن عائشةَ رَضِي الله عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟» ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ ثُمَّ قَالَ: «إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي روايةٍ لمسلمٍ: قالتْ: كانتِ امرأةٌ مخزوميَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ فَكَلَّمُوهُ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ فَكَلَّمُوهُ فَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا ثمَّ ذكرَ الحديثَ بنحوِ مَا تقدَّمَ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مخزومیہ عورت، جس نے چوری کی تھی، کے واقعہ نے قریشیوں کو غمزدہ کر دیا تو انہوں نے کہا: اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کون سفارش کرے؟ پھر انہوں نے کہا: یہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہیتے صرف اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ہی کر سکتے ہیں۔ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سفارش کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتے ہو؟“ پھر آپ کھڑے ہوئے، خطبہ ارشاد فرمایا، پھر فرمایا: ”تم سے پہلے لوگ صرف اسی وجہ سے ہلاک کر دیے گئے کہ جب ان میں سے خاندانی شخص چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور جب کمزور شخص چوری کرتا تو وہ اس پر حد قائم کر دیتے، اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہ) بھی چوری کرتیں تو میں ان کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔ “ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی روایت میں ہے، عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک مخزومیہ عورت (فاطمہ بنت اسود) تھی جو عاریۃً چیزیں لیا کرتی تھی اور پھر ان کی واپسی کا انکار کر دیا کرتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا تو اس کے خاندان والے اسامہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انہوں نے ان سے بات کی اور اسامہ رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سفارش کی، پھر امام مسلم نے حدیث مذکورہ کے مطابق حدیث بیان کی۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3475) و مسلم (1688/8)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه