Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
2. بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ وَالأَكْلِ بِالْيَمِينِ:
باب: کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھنا اور دائیں ہاتھ سے کھانا۔
حدیث نمبر: 5376
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ: أَخْبَرَنِي، أَنَّهُ سَمِعَ وَهْبَ بْنَ كَيْسَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ، يَقُولُ: كُنْتُ غُلَامًا فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ يَدِي تَطِيشُ فِي الصَّحْفَةِ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا غُلَامُ، سَمِّ اللَّهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ، فَمَا زَالَتْ تِلْكَ طِعْمَتِي بَعْدُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، کہا کہ مجھے ولید بن کثیر نے خبر دی، انہوں نے وہب بن کیسان سے سنا، انہوں نے عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں بچہ تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش میں تھا اور (کھاتے وقت) میرا ہاتھ برتن میں چاروں طرف گھوما کرتا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ بیٹے! بسم اللہ پڑھ لیا کرو، داہنے ہاتھ سے کھایا کرو اور برتن میں وہاں سے کھایا کرو جو جگہ تجھ سے نزدیک ہو۔ چنانچہ اس کے بعد میں ہمیشہ اسی ہدایت کے مطابق کھاتا رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5376 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5376  
حدیث حاشیہ:
اگر شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو جب یاد آئے اس وقت یوں کہے بسم الله أولَه و آخِرَه اگر بہت سے آدمی کھانے پر ہوں تو پکار کر بسم اللہ کہے تاکہ اورلوگوں کو بھی یاد آ جائے۔
شروع میں بسم اللہ کہنا اور دائیں ہا تھ سے کھانا کھانا واجب ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھانے سے روکا۔
اس نے کہا کہ میں داہنے ہاتھ سے نہیں کھا سکتا۔
آپ نے فرمایا اچھا تو داہنے ہاتھ سے نہ کھائے گا، اس کا دایاں ہاتھ مفلوج ہو گیا۔
اس کو جھوٹ کی قدرت نے فوراً سزا دی۔
نعوذ باللہ من غضب اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5376   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5376  
حدیث حاشیہ:
(1)
اگر کھانے کے شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو جب یاد آ جائے اسی وقت بسم الله أولَه و آخِرَه پڑھے، اس طرح آغاز میں بسم اللہ نہ پڑھنے کی تلافی ہو جاتی ہے۔
(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3767) (2)
کھانا دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتے دیکھا تو آپ نے فرمایا:
دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔
وہ کہنے لگا:
میں دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکتا، حالانکہ وہ کھا سکتا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اچھا تو آئندہ دائیں ہاتھ سے نہیں کھا سکے گا۔
اس کے بعد اس کا دایاں ہاتھ مفلوج ہو گیا۔
(صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5268 (2021)
اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو جھوٹ کی سزا دی، لہذا ہمیں دائیں ہاتھ سے کھانے پینے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5376   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 901  
´ولیمہ کا بیان`
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا اے بچے! اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرو اور اپنے سیدھے ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 901»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأطعمة، باب التسمية علي الطعام والأكل باليمين، حديث:5376، ومسلم، الأشربة، باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما، حديث:2022.»
تشریح:
معلوم ہوا کہ کھانا ہمیشہ بسم اللّٰہ پڑھ کر دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھانا چاہیے‘ البتہ اگر کھانے کی اشیاء مختلف ہوں تو دل پسند چیز جہاں ہو لے سکتا ہے جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہوتا ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عمر بن ابو سلمہ عبداللہ بن عبدالاسد بن ہلال مخزومی۔
یہ ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے لخت جگر ہیں‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تربیت و پرورش فرمائی تھی۔
حبشہ میں پیدا ہوئے۔
ان کی پیدائش ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ کے درمیانی عرصے میں ہوئی تھی۔
۸۳ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 901   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3777  
´دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان۔`
عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بیٹے! قریب آ جاؤ اور اللہ کا نام (بسم اللہ کہو) لو داہنے ہاتھ سے کھاؤ، اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3777]
فوائد ومسائل:
فائدہ: بچوں اور خادموں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا سنت نبویﷺ ہے۔
نیز بچوں اور کم علم لوگوں کو شرعی آداب کی تعلیم دینا ضروری ہے۔
بالخصوص کھانے کے بارے میں مذکورہ تین باتیں بہت اہم ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3777   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3267  
´دائیں ہاتھ سے کھانے کا بیان۔`
عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بچہ تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر تربیت تھا، میرا ہاتھ پلیٹ میں چاروں طرف چل رہا تھا ۱؎، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: لڑکے! «بسم الله» کہو، دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اور اپنے قریب سے کھاؤ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3267]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت ابو سلمہ عبداللہ بن عبدالاسد رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی برہ بنت عبدالمطلب کے بیٹے تھے۔
یہ سابقین اولین میں سے ہیں۔

(4 ہجری میں فوت ہوئے تو ان کی بیوی حضرت ام سلمہ ہند بنت ابو امیہ رضی اللہ عنہا کو ام المومنین بننے کا شرف حاصل ہوا۔
اس طرح ان کے بیٹے عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ اور بیٹی زینب بنت ابو سلمہ ؓ رسول ا للہ کے زیر سایہ آ گئے۔

(2)
بچے غلطی کریں تو نرمی سے سمجھا دینا چاہیے۔

(3)
بچوں کو واضح اور آسان اسلوب میں سمجھانا چاہیے اور اختصار پیش نظر رکھا جائے۔

(4)
جب برتن میں ایک ہی قسم کا کھانا ہو تو ہر ایک کواپنے سامنے سے کھانا چاہیے البتہ اگر مختلف قسم کی چیزیں (کھجوریں یا مٹھائی وغیرہ)
ہوں تو اپنی پسند کی چیز دوسری طرف سے بھی لی جا سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3267   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1857  
´کھانے پر بسم اللہ پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن ابی سلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، آپ کے پاس کھانا رکھا تھا، آپ نے فرمایا: بیٹے! قریب ہو جاؤ، بسم اللہ پڑھو اور اپنے داہنے ہاتھ سے جو تمہارے قریب ہے اسے کھاؤ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1857]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں:

(1)
کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیے،
اس کا اہم فائدہ جیساکہ بعض احادیث سے ثابت ہے،
یہ ہے کہ ایسے کھانے میں شیطان شریک نہیں ہوسکتا،
ساتھ ہی اس ذات کے لیے شکریہ کا اظہار ہے جس نے کھانا جیسی نعمت ہمیں عطاکی۔

(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ آداب طعام میں سے ہے کہ اپنے سامنے اور قریب سے کھایا جائے۔

(3)
چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک رکھاجائے۔

(4) اس مجلس سے متعلق جو بھی ادب کی باتیں ہوں بچوں کو ان سے واقف کرایا جائے۔

(5) کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔

نوٹ:
(ادْنُ کا لفظ صحیح نہیں ہے،
تراجع الالبانی 350)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1857   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:580  
580-سیدنا عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر تربیت کم سن لٹرکا تھا (ایک مرتبہ کھانا کھاتے ہوۓ) میرا ہاتھ پیالے میں گردش کررہا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لڑکےاللہ کا نام لے کر کھاؤ۔ اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے کھاؤ۔ سیدنا عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد میرا کھانے کا یہی طریقہ رہا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:580]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کھانا اپنے سامنے سے اور دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیے، نیز چھوٹے بچوں کی تربیت کرتے رہنا چاہیے، ربیب (پروردہ) بیٹے کی بھی پرورش کرنی چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 580   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5270  
حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا اور میں گوشت پلیٹ کے ہر طرف سے لینے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے قریب سے کھاؤ، سامنے سے کھاؤ۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5270]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کھانا اپنے سامنے سے کھانا چاہیے،
کیونکہ دوسروں کے سامنے سے کھانا حرص و لالچ کی علامت ہے اور دوسروں کا حق مارنا ہے،
ہاں اگر ایک جگہ مختلف کھانے ہوں یا مختلف پھل ہوں تو پھر دوسری جگہ سے کھانا جائز ہے،
کیونکہ کسی کو کوئی کھانا پسند ہے اور کسی کو کوئی اور یا ہر قسم سے ہر انسان متمتع ہونا چاہتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5270