مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
حد کے مجرم کو معافی دینا قاضی کے اختیار میں بھی نہیں
حدیث نمبر: 3598
وَرُوِيَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ فَجَاءَ سَارِقٌ وَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأَخَذَهُ صَفْوَانُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فَقَالَ صَفْوَانُ: إِنِّي لَمْ أُرِدْ هَذَا هُوَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَهَلا قبل أَن تَأتِينِي بِهِ»
اور شرح السنہ میں مروی ہے کہ صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے تو وہ اپنی چادر کا سرہانہ بنا کر مسجد میں سو گئے، ایک چور آیا اور اس نے ان کی چادر پکڑ لی تو انہوں نے اسے گرفتار کر لیا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا تو صفوان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، میں نے اس (قطع) کا ارادہ نہیں کیا تھا، وہ (چادر) اس (چور) پر صدقہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ معاف کر دیا۔ “ حسن، رواہ البغوی فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (320/10. 321 بعد ح 2600 بدون سند) [و مالک (834/2. 835 ح 1624مرسل) و النسائي (69/8. 70ح 4887 حسن) و ابن ماجه (2595حسن) و أبو داود (4394 وسنده حسن) وغيرهم، وھو حسن بالشواھد]»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: حسن