Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانوں کے بیان میں
1. بَابُ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ} :
باب: اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”مسلمانو! کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں کو جن کی ہم نے تمہیں روزی دی ہے“۔
حدیث نمبر: 5374
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ طَعَامٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى قُبِضَ".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ مروزی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوحازم (سلمہ بن اشجعی) نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کبھی ایسا زمانہ نہیں گزرا کہ کچھ دن برابر انہوں نے پیٹ بھر کے کھانا کھایا ہو اور اسی سند سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5374 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5374  
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے کبھی گندم کی روٹی سے مسلسل تین دن تک پیٹ نہیں بھرا۔
(صحیح مسلم، الزھد، حدیث: 7444 (2970)
اس سے معلوم ہوا کہ مطلق طور پر سیر ہونے کی نفی نہیں بلکہ مسلسل تین دن گندم کی روٹی سے سیر ہونے کی نفی ہے۔
اس کا سبب غالباً کھانے پینے کی چیزوں کی کمی ہے۔
بعض اوقات ایسا بھی ہوتا تھا کہ کھانا وغیرہ تو موجود ہوتا لیکن وہ دوسروں کو دے دیتے تھے اور اپنی ضروریات پر دوسروں کی ضروریات کو ترجیح دیتے تھے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن کبھی آپ نے جو کی روٹی سیر ہو کر نہ کھائی۔
(صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5414، و فتح الباري: 643/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5374