مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
حد جاری کرنے سے پہلے مکمل تفتیش کر لی جائے
حدیث نمبر: 3581
وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا فَآتَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِني زنيتُ فأقِمْ عليَّ كتابَ اللَّهِ حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَبِمَنْ؟ قَالَ: بِفُلَانَةَ. قَالَ: «هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ بَاشَرْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ جَامَعْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَأُخْرِجُ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَجَزِعَ فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ. فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یزید بن نعیم بن ہزّال اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ماعز بن مالک یتیم تھے اور میرے والد کی کفالت میں تھے، انہوں نے قبیلہ کی ایک لونڈی سے زنا کیا تو میرے والد نے انہیں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ اور اپنی حرکت کے متعلق انہیں بتاؤ شاید کہ وہ تمہارے لیے مغفرت طلب کریں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید اس کے لیے نجات کی کوئی سبیل نکل آئے، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے آپ مجھ پر اللہ کی کتاب (کا حکم) قائم کریں، آپ نے اس سے اعراض فرمایا تو وہ دوبارہ آیا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے۔ آپ مجھ پر اللہ کی کتاب (کا حکم) قائم کریں، (وہ کہتا رہا) حتی کہ اس نے چار مرتبہ ایسے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے چار مرتبہ یہ بات کی ہے، بتاؤ تم نے کس کے ساتھ (زنا کیا ہے)؟“ اس نے عرض کیا: فلاں عورت کے ساتھ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو اس کے ساتھ ہم بستر ہوا؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اس کے ساتھ ملاپ کیا؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اس سے جماع کیا؟“ اس نے عرض کیا، جی ہاں، راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا کہ اسے رجم کیا جائے، اسے حرّہ کی طرف لے جایا گیا، جب اس نے پتھروں کی تکلیف محسوس کی تو وہ برداشت نہ کر سکا تو وہ (رجم کی جگہ سے) بھاگ کھڑا ہوا۔ لیکن عبداللہ بن انیس نے اسے جا لیا جبکہ اس کے دیگر رفقاء پیچھے رہ گئے انہوں نے اونٹ کی پنڈلی کی ہڈی اسے ماری اور قتل کر دیا، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس کے متعلق بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا شاید کہ وہ توبہ کر لیتا اور اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4419) وانظر ح 3567»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن