مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
کافروں کے دیس میں رہنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 3547
وَعَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمَ فَاعْتَصَمَ نَاسٌ مِنْهُمْ بِالسُّجُودِ فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ: «أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ مُقِيمٍ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ؟ قَالَ: «لَا تَتَرَاءَى نَارَاهُمَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یمن کے قبیلے) خثعم کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو ان میں سے کچھ لوگ بچنے کے لیے نماز پڑھنے لگے، لیکن انہیں تیزی سے قتل کیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے لیے نصف دیت کا حکم فرمایا، اور فرمایا: ”میں مشرکوں کے درمیان رہنے والے تمام مسلمانوں (کے خون) سے برئ الذمہ ہوں۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کس لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(وہ کافروں سے اس قدر دور رہیں کہ) ان کی آگ نظر نہ آئے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2645)
٭ فيه أبو معاوية الضرير: مدلس و عنعن و للحديث طرق، ضعيفة کلھا و لم يصب من صححه.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف