مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
قتل خطاء کا بیان
حدیث نمبر: 3478
وَعَن طَاوُوس عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ فِي رَمْيٍ يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِالْحِجَارَةِ أَوْ جَلْدٍ بِالسِّيَاطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصًا فَهُوَ خَطَأٌ عقله الْخَطَأِ وَمَنْ قَتَلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ وَمَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
طاؤس، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بلوے میں مارا جائے، مثلاً لڑنے والے ایک دوسرے پر پتھر پھینک رہے تھے یا کوڑے مار رہے تھے یا لاٹھیاں برسا رہے تھے تو وہ قتلِ خطا ہے اور اس کی دیت، دیتِ خطا کی مثل ہو گی۔ اور جس نے عمداً قتل کیا تو وہ (قاتل) قابل قصاص ہے، اور جو شخص اس (قصاص) کے درمیان حائل ہو جائے، اس پر اللہ کی لعنت اور اس کا غضب ہے، اس سے نہ تو نفل قبول ہو گا اور نہ فرض۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4539) و النسائي (39/8 ح 4793. 4794)»
قال الشيخ الألباني:
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح