مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
قصاص کے کچھ مسائل
حدیث نمبر: 3477
وَعَن أبي شُريحِ الخُزاعيِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ أُصِيبَ بِدَمٍ أَوْ خَبْلٍ وَالْخَبْلُ: الْجُرْحُ فَهُوَ بِالْخِيَارِ بَيْنَ إِحْدَى ثَلَاثٍ: فَإِنْ أَرَادَ الرَّابِعَةَ فَخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ: بَيْنَ أَنْ يَقْتَصَّ أَوْ يَعْفُوَ أَوْ يَأْخُذَ الْعَقْلَ فَإِنْ أَخَذَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ عَدَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ النَّارُ خَالِدًا فِيهَا مُخَلَّدًا أبدا. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص کا کوئی عزیز قتل ہو جائے یا کوئی زخمی کر دیا جائے تو اسے تین میں سے ایک کا اختیار ہے، اگر وہ چوتھی چیز کا ارادہ کر لے تو اس کے ہاتھ پکڑ لو، وہ قصاص لے لے، یا معاف کر دے یا دیت لے لے۔ اگر اس نے اس میں سے کوئی چیز لے لی اور پھر اس کے بعد زیادتی کی تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (188/2 ح 2356) [و ابن ماجه (2623) و أبو داود (4496)]
٭ سفيان بن أبي العوجاء: ضعيف و لبعض الحديث شاھد حسن عند أحمد (32/4 ح 16492)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف