مشكوة المصابيح
كتاب الإيمان والنذور
كتاب الإيمان والنذور
نذر کی جو باتیں پوری نہیں ہو سکیں ان کو پورا نہ کرنے کی اجازت
حدیث نمبر: 3430
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذا هُوَ بِرَجُل قَائِم فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَقَالُوا: أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلَا يَقْعُدَ وَلَا يَسْتَظِلَّ وَلَا يَتَكَلَّمَ وَيَصُومَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس دوران کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ایک آدمی کھڑا دکھائی دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق دریافت کیا تو صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا، بیٹھے گا نہیں، وہ سایہ میں بیٹھے گا نہ کلام کرے گا اور وہ روزہ رکھے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ کلام کرے، سایہ میں بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔ “ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6704)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح