مشكوة المصابيح
كتاب الإيمان والنذور
كتاب الإيمان والنذور
عزیز و اقارب سے صلہ رحمی
حدیث نمبر: 3425
عَن أَبِي الْأَحْوَصِ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ ابْنَ عَم لي آتيه فَلَا يُعْطِينِي وَلَا يَصِلُنِي ثُمَّ يَحْتَاجُ إِلَيَّ فَيَأْتِينِي فَيَسْأَلُنِي وَقَدْ حَلَفْتُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ وَلَا أَصِلَهُ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَأُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِي. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِينِي ابْنُ عَمِّي فَأَحْلِفُ أَنْ لَا أُعْطِيَهُ وَلَا أَصِلَهُ قَالَ: «كَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ»
ابو الاحوص عوف بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ میرا چچا زاد ہے، میں اس کے پاس جاتا ہوں اور اس سے کوئی چیز مانگتا ہوں تو وہ مجھے نہ تو چیز دیتا ہے اور نہ مجھ سے تعلق جوڑتا ہے، پھر اسے میری ضرورت پڑتی ہے تو وہ میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے جبکہ میں قسم اٹھا چکا ہوں کہ میں اسے کوئی چیز نہیں دوں گا اور نہ اس سے صلہ رحمی کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ ”میں اس چیز کو اختیار کروں جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کروں۔ “ اور ایک روایت میں ہے، راوی بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا چچا زاد میرے پاس آتا ہے، اور میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں اس کو کچھ نہیں دوں گا اور نہ ہی اس سے صلہ رحمی کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ النسائی و ابن ماجہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه النسائي (11/7 ح 3819) و ابن ماجه (2109)»
قال الشيخ الألباني:
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح