صحيح البخاري
كِتَاب النَّفَقَاتِ
کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں
2. بَابُ وُجُوبِ النَّفَقَةِ عَلَى الأَهْلِ وَالْعِيَالِ:
باب: مرد پر بیوی بچوں کا خرچ کرنا واجب ہے۔
حدیث نمبر: 5355
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا تَرَكَ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ". تَقُولُ الْمَرْأَةُ: إِمَّا أَنْ تُطْعِمَنِي وَإِمَّا أَنْ تُطَلِّقَنِي، وَيَقُولُ الْعَبْدُ: أَطْعِمْنِي وَاسْتَعْمِلْنِي، وَيَقُولُ الِابْنُ: أَطْعِمْنِي إِلَى مَنْ تَدَعُنِي، فَقَالُوا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا، هَذَا مِنْ كِيسِ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا۔ کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کر دینے والا مالدار ہی رہے اور ہر حال میں اوپر کا ہاتھ (دینے والے کا) نیچے کے (لینے والے کے) ہاتھ سے بہتر ہے اور (خرچ کی) ابتداء ان سے کرو جو تمہاری نگہبانی میں ہیں۔ عورت کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دے ورنہ طلاق دے۔ غلام کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دو اور مجھ سے کام لو۔ بیٹا کہہ سکتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ یا کسی اور پر چھوڑ دو۔ لوگوں نے کہا: اے ابوہریرہ! کیا (یہ آخری ٹکڑا بھی) کہ جورو کہتی ہے آخر تک۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ یہ ابوہریرہ کی خود اپنی سمجھ ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5355 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5355
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ حقوق اللہ کے بعد انسانی حقوق میں اپنے والد اورجملہ متعلقین کے حقوق کا ادا کرنا سب سے بڑی عبادت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5355
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5355
حدیث حاشیہ:
(1)
حقوق اللہ کے بعد انسانی حقوق کا ادا کرنا ضروری ہے۔
انسانی حقوق میں والدین اور اہل و عیال کے حقوق سرفہرست ہیں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل و عیال کا نان و نفقہ انسان پر فرض ہے۔
اس کا یہ حال نہیں ہونا چاہیے کہ عورت تنگ آ کر کہہ دے کہ مجھے کھانا دو یا طلاق دے کر فارغ کرو۔
اسی طرح غلام کہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ پھر مجھ سے کام لو، یا مجھ سے کام تو لیتے ہو لیکن کھانا کیوں نہیں کھلاتے؟ خود اس کا بیٹا کہے کہ میرے کھانے کا بندوبست کرو، مجھے کس کے حوالے کرتے ہو؟ الغرض عیال کی تمام قسمیں کھانے کا تقاضا کرتی ہیں اور ان کا یہ حق ہے جسے پورا کرنا اس کی ذمہ داری ہے، لہذا جب خرچہ دے تو ابتدا ان سے کرنی چاہیے جن کی کفالت اس کے ذمے ہے۔
(2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو شخص اپنی بیوی یا بچوں کا نان و نفقہ پورا نہ کر سکے تو عورت عدالت سے جدائی کا مطالبہ کر سکتی ہے کہ اس کا شوہر اسے فارغ کر دے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”ان عورتوں کو تکلیف دینے کے لیے اپنے پاس مت روکے رکھو۔
“ (البقرة: 231)
حدیث کے آخری حصے سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ دیا ہے کہ اس حدیث کا کچھ حصہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا کلام ہے جو حدیث میں مدرج ہو چکا ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5355
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1676
´اگر آدمی اپنا پورا مال صدقہ کر دے تو کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین صدقہ وہ ہے جو آدمی کو مالدار باقی رکھے یا (یوں فرمایا) وہ صدقہ ہے جسے دینے کے بعد مالک مالدار رہے اور صدقہ پہلے اسے دو جس کی تم کفالت کرتے ہو۔“ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1676]
1676. اردو حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ صدقہ کرنے کے بعد اگر انسان خود ہی اپنی بنیادی ضروریات کے پورا کرنے کےلئے دوسروں کا محتاج ہوجائے تو ایسا صدقہ ناپسندیدہ ہے۔ اس لئے بہترین صدقہ اسے قرار دیا گیا ہے کہ وہ دینے کے بعد انسان دوسروں کا محتاج نہ ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1676
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2535
´مالداری اور دل کی بے نیازی کے ساتھ صدقہ دینے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر صدقہ وہ ہے جو مالداری کی برقراری اور دل کی بے نیازی کے ساتھ ہو، اور اوپر والا ہاتھ بہتر ہے نیچے والے ہاتھ سے۔ اور پہلے صدقہ انہیں دو جن کی کفالت و نگرانی تمہارے ذمہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2535]
اردو حاشہ:
”غنی ہے۔“ خواہ وہ قلبی غنا ہو یا مالی۔ ایسا نہ ہو کہ صدقہ کرنے کے بعد وہ خود مانگنا شروع کر دے یا اس کے اہل خانہ محتاج ہو جائیں۔ ہر آدمی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جیسا ایمان ویقین اور توکل نہیں رکھتا کہ سارا مال صدقہ کر دے۔ یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا۔ بعض اہل علم نے معنیٰ یہ کیے ہیں کہ بہترین صدقہ وہ ہے جس کے ساتھ لینے والا غنی ہو جائے اور سوال کی حاجت نہ رہے۔ واللہ أعلم
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2535
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2545
´کون سا صدقہ افضل ہے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بہترین صدقہ وہ ہے جو مالداری کی پشت سے ہو ۱؎، اور ان سے شروع کرو جن کی کفالت تمہارے ذمہ ہے۔“ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2545]
اردو حاشہ:
پہلی حدیث میں افضل صدقے سے پہلی حالت کا بیان ہے اور اس میں افضل صدقے کے بعد والی حالت کا بیان ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2545
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5356
5356. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہترین خیرات وہ ہے جسے دینے پر آدمی مال دار ہی رہے اور خرچ کرنے کی ابتدا ان سے کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5356]
حدیث حاشیہ:
یعنی اپنے اہل وعیال اور جملہ متعلقین اور مزدور وغیرہ جن کا کھانا تم نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے۔
اسی طرح قرابت دار بھی جو غرباء و مساکین ہوں پہلے ان کی خبر گیری کرنا دیگر فقراء و مساکین پر مقدم ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5356
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1426
1426. حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے،وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:”بہتر صدقہ وہ ہے جسے صدقہ کرنے کے بعد مال داری قائم رہے اور ان لوگوں سے صدقے کی ابتداء کرو جن کی عیال داری کرتے ہو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1426]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ اپنے عزیزو اقرباء جملہ متعلقین اگر وہ مستحق ہیں تو صدقہ خیرات زکوٰۃ میں سب سے پہلے ان ہی کا حق ہے۔
اس لیے ایسے صدقہ کرنے والوں کو دوگنے ثواب کی بشارت دی گئی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1426
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5356
5356. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہترین خیرات وہ ہے جسے دینے پر آدمی مال دار ہی رہے اور خرچ کرنے کی ابتدا ان سے کرو جو تمہارے زیر کفالت ہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5356]
حدیث حاشیہ:
اپنے اہل و عیال، متعلقین اور مزدور وغیرہ جن کا کھانا اور خرچہ وغیرہ تم نے اپنے ذمے لیا ہے، اسی طرح قرابت داروں میں سے جو فقیر و نادار ہوں پہلے ان کی خبر گیری کرنی چاہیے۔
یہ لوگ دوسرے فقراء و مساکین پر مقدم ہیں۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انسان پر اس کے بیوی بچوں کا نان و نفقہ فرض ہے۔
اس سے دامن بچانا اور علیحدگی اختیار کرنا کسی صورت میں جائز نہیں۔
ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ بیوی خود کمائے اور اسے کھلائے، اس سے گھر کا نظام تباہ ہو جاتا ہے اور بچوں کی تربیت میں بھی نقص رہ جاتا ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5356