مشكوة المصابيح
كتاب العتق
كتاب العتق
مرتے وقت ناجائز وصیت
حدیث نمبر: 3390
وَعَن عمرَان بن حُصَيْن: أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ فَدَعَا بهم رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَزَّأَهُمْ أَثْلَاثًا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْهُ وَذَكَرَ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُصَلِّيَ عَلَيْهِ» بَدَلَ: وَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «لَوْ شَهِدْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ لَمْ يُدْفَنْ فِي مَقَابِر الْمُسلمين»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے قریب اپنے چھ غلام آزاد کر دیئے، اور اس کے پاس ان کے علاوہ اور کوئی مال نہیں تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر دیا، پھر ان کے مابین قرعہ اندازی کی تو دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام رکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے۔ انہی سے مروی نسائی کی ایک روایت میں ”اس کے متعلق سخت الفاظ فرمائے“ کی بجائے یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھوں۔ “ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا: ”اگر میں اس کی تدفین سے پہلے موجود ہوتا تو اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جاتا۔ “ رواہ مسلم، و النسائی و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1668/56) و النسائي (64/4 ح 1960) و أبو داود (3960)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح