مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
بیوہ اپنی عدت خاوند کے مکان میں پوری کرے
حدیث نمبر: 3332
عَن زَيْنَب بنت كَعْب: أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا فَقَتَلُوهُ قَالَتْ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُكْنِي فِي مَنْزِلٍ يَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةٍ فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ» . فَانْصَرَفْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ دَعَانِي فَقَالَ: «امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ» . قَالَتْ: فَأَعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
زینب بنت کعب سے روایت ہے کہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فُریعہ بنت مالک بن سنان نے انہیں بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ وہ اپنے قبیلے بنو خدرہ میں اپنے گھر چ��ی جائے، کیونکہ اس کا شوہر اپنے مفرور غلاموں کی تلاش میں نکلا تھا جسے ان غلاموں نے قتل کر دیا تھا، وہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کیا کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤں کیونکہ میرے شوہر نے نہ تو اپنا ذاتی گھر چھوڑا ہے اور نہ نفقہ۔ وہ بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔ “ میں واپس مڑی حتی کہ جب حجرے میں تھی یا مسجد میں تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بُلایا اور فرمایا: ”اپنے گھر میں رہو حتی کہ عدت پوری ہو جائے۔ “ وہ بیان کرتی ہیں، میں نے وہاں چار ماہ دس دن عدت گزاری۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه مالک (591/2 ح 1290) والترمذي (1204 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2300) والنسائي (199/6. 200 ح 3558. 3560) و ابن ماجه (2031) والدارمي (2/ 168 ح 2292) [وأخطأ من ضعفه]»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح