مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
بچہ عورت کا اور زانی کے لیے پتھر
حدیث نمبر: 3312
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ: إِنَّهُ ابْنُ أَخِي وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَخِي كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْن وليدة أبي وُلِدَ على فرَاشه فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ» ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ: «احْتَجِبِي مِنْهُ» لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «هُوَ أَخُوكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمَعَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِيهِ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو وصیت کی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہے۔ تم اسے اپنے قبضے میں لے لینا۔ چنانچہ جب فتح مکہ کا سال ہوا تو سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور کہا: یہ میرا بھتیجا ہے۔ اور عبد بن زمعہ نے کہا: یہ میرا بھائی ہے، وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے بھائی نے اس (بچے) کے بارے میں مجھے وصیت کی تھی، اور عبد بن زمعہ نے عرض کیا، یہ میرا بھائی ہے اور میرے والد کی لونڈی کا بیٹا ہے اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عبد بن زمعہ بچہ تمہیں ملے گا کیونکہ بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا ہو، جبکہ زانی کے لیے پتھر (یعنی رجم) ہے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اس سے پردہ کیا کرو۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ تب فرمایا جب آپ نے اس لڑکے کی عتبہ سے مشابہت دیکھی۔ اس کے بعد اس نے سودہ رضی اللہ عنہ کو تا دم زیست نہیں دیکھا۔ اور ایک روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عبد بن زمعہ! وہ تمہارا بھائی ہے، اس لیے کہ وہ اس کے والد کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2745، 4303) و مسلم (1457/36)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه