Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
بارگاہ نبوت میں ایک عورت کی شکایات
حدیث نمبر: 3269
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْده فَقَالَت: زَوْجِي صَفْوَانُ بْنُ الْمُعَطَّلِ يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ وَيُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ وَلَا يُصَلِّي الْفَجْرَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ: وَصَفْوَانُ عِنْدَهُ قَالَ: فَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَت فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَّا قَوْلُهَا: يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ فَإِنَّهَا تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ وَقَدْ نَهَيْتُهَا قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَتْ سُورَةً وَاحِدَةً لَكَفَتِ النَّاسَ» . قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُهَا يُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ فَإِنَّهَا تَنْطَلِقُ تَصُوم وَأَنا رجل شَاب فَلَا أَصْبِر فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَصُومُ امْرَأَةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا» وَأَمَّا قَوْلُهَا: إِنِّي لَا أُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإنَّا أهل بَيت قد عرف لنا ذَاك لَا نَكَادُ نَسْتَيْقِظُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ: «فَإِذَا اسْتَيْقَظْتَ يَا صَفْوَانُ فَصَلِّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک عورت آپ کے پاس آئی تو اس نے عرض کیا: میرا خاوند صفوان بن معطل، جب میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے، جب میں (نفلی) روزہ رکھتی ہوں تو وہ مجھے افطار کرنے کا حکم دیتا ہے، اور وہ سورج طلوع ہونے پر نماز فجر پڑھتا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں، صفوان آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہی تھا، راوی نے کہا: آپ نے اس چیز کے متعلق جو اس (عورت) نے کہا تھا صفوان سے دریافت کیا، تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! رہا اس کا یہ کہنا کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دو سورتیں پڑھتی ہے�� حالانکہ میں نے اسے منع کیا ہے، راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفوان سے فرمایا: اگر ایک ہی سورت ہوتی وہ لوگوں کے لیے کافی ہوتی۔ صفوان نے کہا: رہا اس کا یہ کہنا کہ جب میں روزہ رکھتی ہوں تو وہ مجھے افطار کرا دیتا ہے۔ تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ روزے رکھتی چلی جاتی ہے جبکہ میں نوجوان آدمی ہوں، میں (جماع سے) رُک نہیں سکتا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزے نہ رکھے۔ اور اس کا یہ کہنا کہ میں سورج طلوع ہونے پر نماز پڑھتا ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے گھرانے کے متعلق مشہور ہے کہ ہم سورج طلوع ہونے پر ہی بیدار ہوتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صفوان! جب تم بیدار ہو تب نماز پڑھ لیا کرو۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2459) و ابن ماجه (1762) ٭ الأعمش عنعن.»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف