Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کے جنازے کا احترام
حدیث نمبر: 3237
عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ بِسَرِفَ فَقَالَ: هَذِهِ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا وَارْفُقُوا بِهَا فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعُ نِسْوَةٍ كَانَ يَقْسِمُ مِنْهُنَّ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ قَالَ عَطَاءٌ: الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْسِمُ لَهَا بَلَغَنَا أَنَّهَا صَفِيَّةُ وَكَانَتْ آخِرهنَّ موتا مَاتَت بِالْمَدِينَةِ وَقَالَ رَزِينٌ: قَالَ غَيْرُ عَطَاءٍ: هِيَ سَوْدَةُ وَهُوَ أصح وهبت يَوْمهَا لِعَائِشَةَ حِينَ أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَاقَهَا فَقَالَتْ لَهُ: أَمْسِكْنِي قَدْ وهبت يومي لعَائِشَة لعَلي أكون من نِسَائِك فِي الْجنَّة
عطاء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم مقام سرف پر ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ میمونہ رضی اللہ عنہ کے جنازے میں شریک تھے، تو انہوں نے فرمایا: یہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں، انہیں جھٹکے سے نہیں اٹھانا اور نہ چلتے وقت جھٹکے دینا اور بلکہ اسے آرام سے لے کر چلنا، کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نو بیویاں تھیں، آپ ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر کرتے تھے اور ایک کے لیے باری مقرر نہیں فرماتے تھے، عطاء بیان کرتے ہیں، ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جس زوجہ محترمہ کے لیے باری مقرر نہیں فرمایا کرتے تھے وہ صفیہ رضی اللہ عنہ تھیں، اور انہوں نے ان میں سے سب سے آخر میں مدینہ میں وفات پائی۔ متفق علیہ۔ رزین نے فرمایا: عطاء کے علاوہ دیگر محدثین نے فرمایا: وہ (جن کی باری مقرر نہیں تھی) سودہ رضی اللہ عنہ تھیں، اور یہی بات زیادہ صحیح ہے، کیونکہ جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں طلاق دینے کا ارادہ فرمایا تو انہوں نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہ کو ہبہ کر دی تھی، اور انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا: میں نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہ کو ہبہ کر دی، تاکہ میں جنت میں آپ کی ازواج مطہرات میں سے ہوں۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5067) و مسلم (1465/51) و رزين (لم أجده)
٭ لقوله سودة: انظر صحيح مسلم (47. 48 / 1463) وغيره.»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه