Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
مسلمان بھائی کی دعوت پر زیادہ سوال جواب نہ کیے جائیں
حدیث نمبر: 3228
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ فَلْيَأْكُلْ مِنْ طَعَامِهِ وَلَا يَسْأَلْ وَيَشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ وَلَا يَسْأَلْ» رَوَى الْأَحَادِيثَ الثَّلَاثَة الْبَيْهَقِيّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَقَالَ: هَذَا إِ ْ صَحَّ فَلِأَنَّ الظَّاهِرَ أَنَّ الْمُسْلِمَ لَا يُطْعِمُهُ وَلَا يسْقِيه إِلَّا مَا هُوَ حَلَال عِنْده
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے تو وہ اس کے کھانے سے کھائے اور سوال نہ کرے (کہ یہ کہاں سے آیا ہے) اور وہ اس کے مشروب سے پیئے اور کچھ دریافت نہ کرے۔ امام بیہقی نے یہ تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں، اور فرمایا: اگر یہ صحیح ہے، تو ظاہر ہے کہ مسلمان اسے صرف وہی چیز کھلاتا پلاتا ہے جو اس کے نزدیک حلال ہوتی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5801، نسخة محققة: 5419) [و صححه الحاکم (126/4 ح7160) ووافقه الذهبي!]
٭ فيه مسلم بن خالد: ضعيف و للحديث شاھد عند الحاکم (ح7161) فيه محمد بن عجلان مدلس وعنعن.»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف