مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
عورتوں کے لیے نابینا سے پردے کا حکم
حدیث نمبر: 3116
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَيْمُونَةُ إِذْ أقبل ابْن مَكْتُومٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْتَجِبَا مِنْهُ» فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ هُوَ أَعْمَى لَا يُبْصِرُنَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفَعَمْيَاوَانِ أَنْتُمَا؟ أَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِهِ؟» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور میمونہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھیں کہ اتنے میں ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں اس سے پردہ کرو۔ “ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ نابینا نہیں؟ وہ ہمیں دیکھ نہیں سکتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم دونوں نابینا ہو! تم اسے نہیں دیکھ رہی ہو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (296/6 ح 27072) و الترمذي (2778 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (4112)
٭ نبھان: وثقه الذھبي في الکاشف و الترمذي و ابن حبان و الحاکم بتصحيح حديثه فحديثه لا ينزل عن درجة الحسن.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن