مشكوة المصابيح
كتاب الفرائض والوصايا
كتاب الفرائض والوصايا
دو تہائی سے زیادہ مال کی وصیت وارثوں کا نقصان
حدیث نمبر: 3074
وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْوَرَثَةُ» مُنْقَطِعٌ هَذَا لَفْظُ الْمَصَابِيحِ. وَفِي رِوَايَةِ الدَّارَقُطْنِيِّ: قَالَ: «لَا تَجُوزُ وَصِيَّةٌ لِوَارِثٍ إِلَّا أَنْ يَشَاء الْوَرَثَة»
ابن عباس رضی اللہ عنہ کی سند سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وارث کو وصیت کا حق نہیں اِلاّ یہ کہ وارث چاہیں۔ “ یہ روایت منقطع ہے۔ یہ مصابیح کے الفاظ ہیں، اور دارقطنی کی روایت میں ہے: ”وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں، مگر یہ کہ ورثاء چاہیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارقطنی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارقطني (98/4 ح 4109) [والطبراني في مسند الشاميين (325/3. 326 ح 2410)
٭ فيه عطاء الخراساني صدوق حسن الحديث و ثقه الجمھور و لکنه مدلس و عنعن و باقي السند حسن لذاته فالسند ضعيف من أجل عنعنته و قال الذهبي: ’’جيد الإسناد‘‘ (ميزان الاعتدال 481/4)“!!»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف