مشكوة المصابيح
كتاب الفرائض والوصايا
كتاب الفرائض والوصايا
وصیت میں بھائیوں کے بارے میں ذکر
حدیث نمبر: 3057
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّكُمْ تقرؤون هَذِهِ الْآيَةَ: (مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَو دين) وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالدّينِ قبل الْوَصِيَّةِ وَأَنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ الرَّجُلُ يَرِثُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةِ الدَّارِمِيِّ: قَالَ: «الْإِخْوَةُ مِنَ الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ...» إِلَى آخِره
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو: ”وصیت پوری کرنے کے بعد جو تم وصیت کرتے ہو یا قرض کی ادائیگی کے بعد۔ “ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرض کو وصیت سے پہلے ادا کرنے کا فیصلہ فرمایا، اور سگے بھائی وارث ہوتے ہیں، سوتیلے بھائی وارث نہیں ہوتے، آدمی اپنے سگے بھائی کا وارث ہو گا سوتیلے بھائی کا وارث نہیں ہو گا۔ “ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور دارمی کی روایت میں ہے، فرمایا: ”سگے بھائی (ایک ہی ماں کی اولاد) وارث ہوں گے اور مختلف ماؤں کی اولاد (یعنی سوتیلے بھائی) وارث نہیں ہوں گے۔ “ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (2094) و ابن ماجه (2739) و الدارمي (368/2 ح 2988)
٭ الحارث الأعور ضعيف و لمفھوم الحديث شاھد حسن عند ابن ماجه (2433) و ھو يغني عنه.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف