مشكوة المصابيح
كتاب الفرائض والوصايا
كتاب الفرائض والوصايا
فرائض کا بیان
حدیث نمبر: 3041
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ. وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ» . وَفِي رِوَايَة: «من ترك دينا أَو ضيَاعًا فَلْيَأْتِنِي فَأَنَا مَوْلَاهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں مومنوں کا ان کے نفسوں سے بھی زیادہ حقدار ہوں، جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو اور اس نے قرض کی ادائیگی کے لیے کوئی چیز بھی نہ چھوڑی ہو تو اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جس نے کوئی مال چھوڑا ہو تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”جو شخص قرض یا پسماندگان چھوڑ جائے تو وہ میرے پاس آئیں میں ان کا حامی و مددگار ہوں۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”جس نے مال چھوڑا تو اس کے وارثوں کے لیے ہے اور جو شخص بوجھ (یعنی قرض یا اولاد) چھوڑ جائے تو وہ ہماری طرف آئیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6763) و مسلم (1619/17)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه