مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
کوئی تحفہ دے تو اس کے بدلے میں کم سے کم اس کی تعریف ہی کی جائے
حدیث نمبر: 3023
وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أُعْطِيَ عَطَاءً فَوَجَدَ فَلْيُجْزِ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُثْنِ فَإِنَّ مَنْ أَثْنَى فَقَدْ شَكَرَ وَمَنْ كَتَمَ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ تَحَلَّى بِمَا لَمْ يُعْطَ كَانَ كَلَابِسِ ثوبي زور» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی عطیہ دیا جائے اور وہ کشائش پائے تو اس کا بدلہ دے اور جو شخص کشائش نہ پائے تو وہ اس کی تعریف کرے، کیونکہ جس نے تعریف کی تو اس نے شکریہ ادا کیا، اور جس نے (احسان کو) چھپایا تو اس نے ناشکری کی، اور جو شخص ایسی چیز ظاہر کرنے کی کوشش کرے جو اسے نہیں دی گئی تو وہ جھوٹ کے دو سوٹ پہننے والے کی طرح ہے (دہرا جھوٹ بولنے والے کی طرح ہے)۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2034 بلون آخر و قال: حسن غريب، و سنده ضعيف) و أبو داود (4813 وسنده ضعيف)
٭ فيه شرحبيل بن سعد الأنصاري، شيخ عمارة: ’’وثقه ابن حبان و ضعفه جمھور الأئمة‘‘ (مجمع الزوائد 115/4)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف