مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
پانی، نمک اور آگ دینے سے انکار نہ کرو
حدیث نمبر: 3007
عَن عَائِشَة أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: «الْمَاءُ وَالْمِلْحُ وَالنَّار» قَالَت: قلت: يَا رَسُول الله هَذَا الْمَاءُ قَدْ عَرَفْنَاهُ فَمَا بَالُ الْمِلْحِ وَالنَّارِ؟ قَالَ: «يَا حميراء أَمن أَعْطَى نَارًا فَكَأَنَّمَا تَصَدَّقَ بِجَمِيعِ مَا أَنْضَجَتْ تِلْكَ النَّارُ وَمَنْ أَعْطَى مِلْحًا فَكَأَنَّمَا تَصَدَّقَ بِجَمِيعِ مَا طَيَّبَتْ تِلْكَ الْمِلْحُ وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَعْتَقَ رَقَبَةً وَمَنْ سَقَى مُسْلِمًا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ حَيْثُ لَا يُوجَدُ الْمَاءُ فَكَأَنَّمَا أَحْيَاهَا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ کون سی چیز ہے جس کا روکنا حلال نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پانی، نمک اور آگ۔ “ وہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پانی کی اہمیت و ضرورت کا تو ہمیں پتہ ہے، لیکن نمک اور آگ کی تو وہ صورت نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حمیراء! جس شخص نے آگ دی تو گویا اس نے اس آگ سے پکنے والی تمام چیزیں، صدقہ کیں۔ اور جس نے نمک دیا تو گویا اس نمک نے جن چیزوں کو لذیذ بنایا وہ تمام چیزیں اس نے صدقہ کیں۔ جس شخص نے پانی کے ہوتے ہوئے کسی مسلمان کو ایک گھونٹ پانی پلایا تو گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا، اور جس نے پانی کی عدم دستیابی کی صورت میں کسی مسلمان کو پانی کا گھونٹ پلا دیا تو گویا اس نے اسے زندگی عطا کر دی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (2474)
٭ علي بن زيد بن جدعان: ضعيف و زھير بن مرزوق: مجھول، و علي بن غراب: مدلس، وللحديث شاھدان ضعيفان.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف