مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
کمزور لوگوں کے حق دلانے کا بیان
حدیث نمبر: 3004
وَرُوِيَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ الدُّورَ بِالْمَدِينَةِ وَهِيَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ عِمَارَةِ الْأَنْصَارِ مِنَ الْمَنَازِلِ وَالنَّخْلِ فَقَالَ بَنُو عَبْدِ بن زهرَة: نكتب عَنَّا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ الله: «فَلِمَ ابْتَعَثَنِي اللَّهُ إِذًا؟ إِنَّ اللَّهَ لَا يُقَدِّسُ أُمَّةً لَا يُؤْخَذُ لِلضَّعِيفِ فِيهِمْ حَقُّهُ»
شرح السنہ میں مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں کچھ گھر بطور جاگیر عطا کیے، وہ انصار کے گھروں اور نخلستان کے درمیان تھے، بنوعبد بن زہرہ نے کہا: ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو ہم سے دور کر دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”تب اللہ نے مجھے مبعوث ہی کیوں کیا ہے، بے شک اللہ اس امت کو پاک نہیں کرتا جس میں ان کے ضعیف شخص کو اس کا حق نہ دلایا جائے۔ “ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (271/8 بعد ح 2189) [والشافعي في الأم 45/4، 50 وسنده مرسل أي ضعيف لإرساله]
٭ و له شاھد ضعيف عند الطبراني في المعجم الکبير، فيه عبد الرحمٰن بن سلام عن سفيان عن يحيي بن جعدة عن ھبيرة بن يريم عن ابن مسعود، و شاھد آخر ضعيف عند الخطيب (188/4)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف