مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کو نمک کی کان کا تحفہ
حدیث نمبر: 3000
وَعَن أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالِ الْمَأْرِبِيِّ: أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْتَقْطَعَهُ الْمِلْحَ الَّذِي بِمَأْرِبَ فَأَقْطَعُهُ إِيَّاهُ فَلَمَّا وَلَّى قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَقْطَعْتَ لَهُ الْمَاءَ الْعِدَّ قَالَ: فَرَجَّعَهُ مِنْهُ قَالَ: وَسَأَلَهُ مَاذَا يحمى من الْأَرَاك؟ قَالَ: «مَا لَمْ تَنَلْهُ أَخْفَافُ الْإِبِلِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه والدارمي
ابیض بن حمال ماربی سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ سے مارب کی نمک کی کان بطور جاگیر طلب کی تو آپ نے وہ اسے عطا کر دی، جب وہ آدمی واپس مڑا تو ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے تو اسے دائمی چیز عطا فرما دی، راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اس سے واپس لے لیا۔ راوی بیان کرتے ہیں، کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا پیلو کے درختوں کی زمین کس قدر دور جا کر گھیر لی جائے؟ فرمایا: ”جہاں اونٹ نہ پہنچ پائیں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1380 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (2475) والدارمي (269/2 ح2611)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن