مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
غیر شرعی جھاڑ پھونک اور اس کی اجرت حرام
حدیث نمبر: 2986
عَنْ خَارِجَةَ بْنِ الصَّلْتِ عَنْ عَمِّهِ قَالَ: أَقْبَلْنَا مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْنَا عَلَى حَيٍّ مِنَ الْعَرَبِ فَقَالُوا: إِنَّا أُنْبِئْنَا أَنَّكُمْ قَدْ جِئْتُمْ مِنْ عِنْدِ هَذَا الرَّجُلِ بِخَيْرٍ فَهَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ دَوَاءٍ أَوْ رُقْيَةٍ؟ فَإِنَّ عِنْدَنَا مَعْتُوهًا فِي الْقُيُود فَقُلْنَا: نعم فجاؤوا بِمَعْتُوهٍ فِي الْقُيُودِ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً أَجْمَعُ بُزَاقِي ثُمَّ أَتْفُلُ قَالَ: فَكَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَعْطَوْنِي جُعْلًا فَقُلْتُ: لَا حَتَّى أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «كُلْ فَلَعَمْرِي لَمَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
خارجہ بن صلت اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے واپس آ رہے تھے، تو ہم ایک عرب قبیلے کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: ہمیں پتہ چلا کہ تم اس آدمی سے خیر (یعنی قرآن) لے کر آ رہے ہو، کیا تمہارے پاس کوئی دوائی یا دم ہے کیونکہ ہمارے پاس ایک مجنون شخص جکڑا ہوا ہے؟ ہم نے کہا: ہاں، وہ اس جکڑے ہوئے دیوانے کو لے آئے تو میں نے تین روز صبح و شام سورۂ فاتحہ کا دم کیا، میں اپنی تھوک (منہ میں) جمع کر لیتا پھر اسے (اس مجنون پر) تھوک دیتا، راوی بیان کرتے ہیں، اس کی بیماری اور دیوانگی جاتی رہی تو انہوں نے مجھے اجرت دی تو میں نے کہا:: نہیں، (میں اسے نہیں لوں گا) حتی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھ لوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری عمر کی قسم! کھاؤ، کچھ ایسے ہیں جو جھوٹے دم کے ذریعے کھاتے ہیں، جبکہ تم نے اچھے دم سے کھایا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (210/5. 211 ح 22179. 22180) و أبو داود (3420)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن