مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
وقتی طور پر کسی کو زمین دینا بہتر ہے
حدیث نمبر: 2976
وَعَن عَمْرو قَالَ: قلت لطاووس: لَوْ تُرِكَتِ الْمُخَابَرَةُ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ قَالَ: أَيْ عَمْرٌو إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُعِينُهُمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ ينْه عَنهُ وَلَكِن قَالَ: «أَلا يَمْنَحْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا»
عمرو بیان کرتے ہیں، میں نے طاؤس سے کہا: کاش کہ آپ مخابرہ چھوڑ دیں، کیونکہ عام گمان یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، انہوں نے فرمایا: عمرو! میں انہیں زمین دیتا ہوں اور ان کی مدد بھی کرتا ہوں، اور بے شک ان میں بڑے عالم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا: لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو بطور احسان مفت زمین دے دے تو وہ اس کے لیے معین مقدار میں اجرت لینے سے بہتر ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2230) و مسلم (120. 1550/121)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه