مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
قرضدار کی نماز جنازہ سے پہلے کسی کو اس کی ادائیگی کا ذمہ لینا چاہیے
حدیث نمبر: 2920
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَقَالَ: «هَلْ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنٌ؟» قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ تَرَكَ لَهُ مِنْ وَفَاءٍ؟» قَالُوا: لَا قَالَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: عَلَيَّ دَيْنُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ مَعْنَاهُ وَقَالَ: «فَكَّ اللَّهُ رِهَانَكَ مِنَ النَّارِ كَمَا فَكَكْتَ رِهَانَ أَخِيكَ الْمُسْلِمِ لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَقْضِي عَنْ أَخِيهِ دَيْنَهُ إِلَّا فَكَّ اللَّهُ رِهَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس کی نمازِ جنازہ پڑھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے ساتھی پر قرض ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: ”کیا اس نے اس کی ادائیگی کے لیے کوئی مال چھوڑا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں، فرمایا: ”تم اپنے ساتھی کی نمازِ جنازہ پڑھو۔ “ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس کا قرض میرے ذمے رہا، تو پھر آپ آگے بڑھے اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھی، اور ایک دوسری روایت میں اسی کا ہم معنی مفہوم روایت کیا گیا ہے، اور فرمایا: ”اللہ نے تمہاری گردن کو آگ سے آزاد کر دیا جیسے تم نے اپنے مسلمان بھائی کی گردن کو آزاد کرا دیا۔ جو کوئی مسلمان بندہ اپنے بھائی کی طرف سے اس کا قرض ادا کرتا ہے تو روزِ قیامت اللہ اس کی گردن کو (آگ سے) آزاد فرمائے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (213/8. 214 ح 2155) [والدارقطني (78/3 ح 3063) والبيھقي (73/6)]
٭ فيه عبيد الله بن الوليد الوصافي (ضعيف) عن عطية بن سعد العوفي (ضعيف مدلس) عن أبي سعيد به و قال البيھقي في عبيد الله: ’’ھو ضعيف جدًا‘‘.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف