مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
خریدنے اور بیچنے والے میں اختلاف ہو تو کیا کیا جائے
حدیث نمبر: 2880
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ فَالْقَوْلُ قَوْلُ الْبَائِعِ وَالْمُبْتَاعُ بِالْخِيَارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيِّ قَالَ: «الْبَيِّعَانِ إِذَا اخْتَلَفَا وَالْمَبِيعُ قَائِمٌ بِعَيْنِهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَالْقَوْلُ مَا قَالَ الْبَائِعُ أَو يترادان البيع»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب خریدو فروخت کرنے والوں کے درمیان اختلاف ہو جائے تو بیچنے والے کی بات معتبر ہو گی، جبکہ خریدار کو اختیار حاصل ہو گا۔ ترمذی، ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں ہے۔ فرمایا: ”جب خریدو فروخت کرنے والوں کے درمیان اختلاف ہو جائے جبکہ فروخت شدہ چیز ویسے ہی موجود ہو اور ان دونوں کے پاس کوئی ثبوت نہ ہو تو بیچنے والے کی بات معتبر ہو گی، یا پھر وہ بیع واپس کر دیں گے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (1270) و ابن ماجه (2186) و الدارمي (250/2 ح 2552)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: حسن