مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
جو نقصان کا ذمہ دار وہی نفع کا بھی حقدار
حدیث نمبر: 2879
عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ قَالَ: ابْتَعْتُ غُلَامًا فَاسْتَغْلَلْتُهُ ثُمَّ ظَهَرْتُ مِنْهُ عَلَى عَيْبٍ فَخَاصَمْتُ فِيهِ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَقَضَى لِي بِرَدِّهِ وَقَضَى عَلَيَّ بِرَدِّ غَلَّتِهِ فَأَتَيْتُ عُرْوَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: أَرُوحُ إِلَيْهِ الْعَشِيَّةَ فَأُخْبِرُهُ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي مِثْلِ هَذَا: أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ فَرَاحَ إِلَيْهِ عُرْوَةُ فَقَضَى لِي أَنْ آخُذَ الْخَرَاجَ مِنَ الَّذِي قَضَى بِهِ عَلَيِّ لَهُ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ
مخلد بن خُفاف بیان کرتے ہیں، میں نے ایک غلام خریدا تو میں نے اس سے آمدنی حاصل کی، پھر مجھے اس کے ایک نقص کا پتہ چلا تو میں اس کا مقدمہ عمر بن عبدالعزیز ؒ کے پاس لے گیا تو انہوں نے اسے واپس کرنے کا فیصلہ میرے حق میں کیا اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی واپس لوٹانے کا فیصلہ میرے خلاف کیا، میں عروہ ؒ کے پاس گیا، اور انہیں سارا واقعہ بیان کیا تو انہوں نے فرمایا: میں پچھلے پہر ان کے پاس جاؤں گا اور انہیں بتاؤں گا کہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کے معاملے کا فیصلہ کیا کہ خراج، ضمان کے بدلے میں ہے، عروہ ؒ پچھلے پہر ان کے پاس گئے (اور انہیں بتایا) تو انہوں نے میرے حق میں فیصلہ کیا کہ میں اس شخص سے وہ خراج کی رقم واپس لے لوں جو انہوں نے مجھ سے لے کر اسے دلوائی تھی۔ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (164/8 بعد ح 2119) [و أبو داود (3508) والترمذي (1285. 1286) و ابن ماجه (2242)]»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: حسن