مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
ولاء کا حق آزاد کرنے والے کو ہے
حدیث نمبر: 2877
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ فَقَالَتْ: إِنِّي كَاتَبْتُ عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ وُقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عُدَّةً وَاحِدَةً وَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ وَيَكُونُ وَلَاؤُكِ لِي فَذَهَبَتْ إِلَى أَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذِيهَا وَأَعْتِقِيهَا» ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا أبعد فَمَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ فَقَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، بریرہ رضی اللہ عنہ آئیں تو انہوں نے کہا: میں نے نو اوقیہ پر (آزادی حاصل کرنے کے لیے) کتابت کی ہے۔ اور ہر سال ایک اوقیہ دینا ہے، لہذا آپ رضی اللہ عنہ میری مدد فرمائیں، عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں یہ رقم ایک ہی مرتبہ ادا کر دیتی ہوں، اور تمہیں آزاد کرا دیتی ہوں، لیکن تمہاری ولا (وراثت) میری ہو گی، وہ اپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ ولا ان کے لیے ہو گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خرید کر آزاد کر دو۔ “ پھر آپ لوگوں سے خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: ”اما بعد! لوگوں کو کیا ہوا کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں، اور جو شرط اللہ کی کتاب میں نہ ہو، خواہ وہ سو شرطیں ہوں، تو وہ باطل ہیں، اللہ کی قضا زیادہ حق رکھتی ہے، اور اللہ کی شرط زیادہ معتبر ہے، اور ولا آزاد کرنے والے کا حق ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2168) و مسلم (1504/6)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه