مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
ردی کھجور کے بدلے اچھی کھجور خریدنا
حدیث نمبر: 2814
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَ بِلَالٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ أَيْنَ هَذَا؟» قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيءٌ فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ: «أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمرَ ببَيْعٍ آخر ثمَّ اشْتَرِ بِهِ»
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بلال رضی اللہ عنہ برنی (بڑی عمدہ قسم کی) کھجوریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”یہ کہاں سے لائے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا، ہمارے پاس نکمی کھجوریں تھیں میں نے ان کے دو صاع کے عوض ان کا ایک صاع لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”افسوس! افسوس! یہ تو بالکل سود ہے، بالکل سود ہے، ایسے نہ کرو، بلکہ جب تم خریدنا چاہو تو ان کھجوروں کو فروخت کرو، پھر اس (قیمت) کے عوض انہیں خریدو۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2312) و مسلم (1594/96)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه