مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
اچھی بری کھجوریں ملا کر فروخت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2813
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ: «أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟» قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثِ فَقَالَ: «لَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا» . وَقَالَ: «فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ»
ابوسعید رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر پر عامل مقرر کیا، تو وہ اچھی قسم کی کھجوریں لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح کی ہیں؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! ہم دو صاع کے بدلے یہ ایک صاع اور تین صاع کے بدلے دو صاع لے لیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے نہ کیا کرو، ساری کھجوریں درہموں کے حساب سے بیچ دیا کرو اور پھر درہموں کے بدلے عمدہ قسم کی کھجوریں خرید لیا کرو۔ “ اور فرمایا: ”وزن کی جانے والی تمام چیزوں میں بھی یہی اصول ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2201) و مسلم (1593/95)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه