مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
كتاب البيوع
نیکی اور گناہ کا خلاصہ
حدیث نمبر: 2774
وَعَن وابصَةَ بن مَعْبدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا وَابِصَةُ جِئْتَ تَسْأَلُ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: فَجَمَعَ أَصَابِعَهُ فَضَرَبَ صَدْرَهُ وَقَالَ: «اسْتَفْتِ نَفْسَكَ اسْتَفْتِ قَلْبَكَ» ثَلَاثًا «الْبِرُّ مَا اطْمَأَنَّتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ وَاطْمَأَنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي النَّفْسِ وَتَرَدَّدَ فِي الصَّدْرِ وَإِنْ أَفْتَاكَ النَّاسُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ والدارمي
وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وابصہ! تم نیکی اور گناہ کی تعریف پوچھنے آئے ہو؟“ میں نے عرض کیا، جی ہاں، راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انگلیاں اکٹھی کیں اور میرے سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا: ”اپنے نفس سے پوچھو، اپنے دل سے پوچھو۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین بار فرمایا۔ اور پھر فرمایا: ”نیکی وہ ہے جس پر نفس اور دل مطمئن ہو جائے، جبکہ گناہ یہ ہے کہ وہ تیرے نفس میں کھٹکے اور دل میں تردد پیدا کرے اگرچہ لوگ تجھے فتوی دیں۔ “ سندہ ضعیف، رواہ احمد و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (228/4 ح 18164، 18169) والدارمي (245/2. 246 ح 2536)
٭ فيه أيوب بن عبد الله بن مکرز: مستور، والزبير أبو عبد السلام لم يسمع ھذا الحديث من أيوب بن عبد الله بن مکرز، و في سماع أيوب من وابصة نظر، و أبو عبد السلام مجھول الحال، وثقه ابن حبان وحده، فالسند ضعيف مظلم بطوله، و حديث مسلم (2553) يغني عنه.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف