مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
مدینہ منورہ کے درخت کاٹنا منع ہے
حدیث نمبر: 2733
وَعَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ: أَنَّ سَعْدًا رَكِبَ إِلَى قَصْرِهِ بِالْعَقِيقِ فَوَجَدَ عَبْدًا يَقْطَعُ شَجَرًا أَوْ يَخْبِطُهُ فَسَلَبَهُ فَلَمَّا رَجَعَ سَعْدٌ جَاءَهُ أَهْلُ الْعَبْدِ فَكَلَّمُوهُ أَنْ يَرُدَّ عَلَى غُلَامِهِمْ أَوْ عَلَيْهِمْ مَا أَخَذَ مِنْ غُلَامِهِمْ فَقَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ أَرُدَّ شَيْئًا نَفَّلَنِيهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي أَنْ يرد عَلَيْهِم. رَوَاهُ مُسلم
عامر بن سعد ؒ سے روایت ہے کہ سعد (بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) موضع عقیق میں واقع اپنے محل کی طرف جا رہے تھے کہ انہوں نے کسی غلام کو درخت کاٹتے ہوئے یا اس کے پتے جھاڑتے ہوئے پایا تو انہوں نے اس کا کپڑا سلب کر لیا، جب سعد رضی اللہ عنہ واپس (مدینہ) آئے تو غلام کے مالک ان کے پاس آئے اور ان سے بات کی کہ انہوں نے غلام سے جو کچھ لیا ہے وہ اسے ان کے غلام کو یا ہمیں واپس لٹا دیں، اس پر انہوں (سعد رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: اللہ کی پناہ کہ میں اس چیز کو واپس کر دوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بطور غنیمت عطا فرمائی ہے، اور انہوں نے انہیں وہ کپڑا واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1364/461)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح